جمعرات 4 دسمبر 2025 - 14:55
بچوں کی بدزبانی ختم کرنے کا درست نسخہ کیا ہے؟

حوزہ/ بچے کی گالی یا بُری باتیں ختم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ مکمل بے توجہی ہے۔ والدین یا گھر والوں کی کوئی بھی منفی ردِعمل اس غلط رویے کو مزید مضبوط کر دیتا ہے۔ جب ہم "تغافل" یعنی جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کا اصول اپناتے ہیں تو بچہ خود ہی بُری باتوں کو بھول جاتا ہے اور یہ رویہ آہستہ آہستہ ختم ہو جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید علیرضا تراشیون نے ایک سوال و جواب میں اس اہم موضوع کی وضاحت کی ہے، جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

سوال:

میرا بیٹا دو سال آٹھ ماہ کا ہے اور ابھی کچھ دنوں سے گالی یا بُری باتیں کہنا شروع کر دیا ہے۔ میں نے گھر والوں اور رشتہ داروں سے بھی کہا ہے کہ بچے کے سامنے غلط الفاظ نہ بولیں، لیکن سب پر نظر رکھنا ممکن نہیں۔ میں خود بھی ماں ہوں، تھک جاتی ہوں اور کبھی کبھی جلد غصہ آ جاتا ہے۔ میں کیا کروں کہ بچہ یہ بُری باتیں بھول جائے؟

جواب:

اس محترم والدہ کے لیے ایک بہت اہم اصول ہے۔ اگر وہ اسے صحیح طرح سے اپنائے تو بچے کے ذہن میں بُری باتوں کا اثر بہت کم رہ جائے گا اور وہ دیرپا نہیں ہوگا۔

اصل فارمولا یہ ہے: جب بچہ بُری بات بولے تو بالکل کوئی ردِعمل نہ دیں۔ نہ یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ "یہ غلط ہے"، نہ یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ "ہم ناراض ہو گئے ہیں"۔

کیوں؟

کیونکہ جب بچے دیکھتے ہیں کہ ہم کسی بات پر حساس ہیں تو وہ بات ان کے ذہن میں اور بھی گہری بیٹھ جاتی ہے۔

جب ہم کہیں: “یہ لفظ بُرا ہے”، “مجھے برا لگتا ہے” یا “ایسے مت کہو” تو بچے کو ایک اہم پیغام جاتا ہے: یہ لفظ دوسروں کو ناراض کرتا ہے۔

اب جب بھی بچہ چاہے دوسروں میں ردِعمل پیدا کرے یا اپنی ناراضی ظاہر کرے، وہی لفظ استعمال کرے گا۔ یعنی جس بات سے ہم پریشان ہیں وہی بچے کے لیے توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔

اسی لیے ضروری ہے کہ "اصلِ تغافل" استعمال کریں، یعنی جان بوجھ کر نظر انداز کرنا۔

ہم سمجھتے ہیں تربیت کا مطلب ہے مسلسل بولنا، سمجھانا اور نصیحت کرنا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہترین تربیت کا ایک حصہ سوچ سمجھ کر خاموش رہنے اور غیر ضروری باتوں کو نظر انداز کرنے میں ہے۔ جب بچہ بُری بات بولے تو ہم سنتے ہیں مگر ایسا ظاہر کرتے ہیں جیسے سنا ہی نہیں۔ یہی "نظر انداز کرنا" اس بات کو بچے کے ذہن میں جگہ نہیں بنانے دیتا اور وہ جلد ہی اسے بھول جاتا ہے۔

تربیت کا اصول یہ ہے:

توجہ : رویے کی طاقت بڑھانا

بے توجہی : رویے کا ختم ہونا

اگر ہم توجہ دیں گے تو بُری بات ذہن میں بیٹھ جائے گی اور بچہ اسے دہراتا رہے گا؛ اور پھر ہم تھک کر مایوس ہونے لگتے ہیں۔

ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ صرف ماں ہی نہیں، بلکہ تمام گھر والوں کو سمجھانا ضروری ہے کہ جب بچہ بُری بات کہے تو:

– نصیحت نہ کریں

– ٹوکیں نہیں

– کوئی ردِعمل نہ دیں

– ناراضی کا اظہار بھی نہ کریں

ایسا ظاہر کریں جیسے انہیں کچھ سنائی ہی نہیں دیا۔یہی وہ طریقہ ہے جو بچے کے ذہن میں غلط الفاظ کی جگہ کو کم سے کم کر دیتا ہے اور وہ بہت جلد انہیں بھول جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha